بسم اللہ الرحمن الرحیم   م عباس بحرین   سوال کیا اہل سنت کے یہاں ایسی روایات ہیں جو امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا کہتی ہو ؟   جواب برادرِ محترم السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته   اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اہل سنت کے کثیر علماء نے امام مہدی عجّل اللہ فرجہ کی ولادت کا اعتراف کیا ہے، آپ سید ثامر عمیدی کی کتاب ‘‘دفاع عن الکافی ۱ ۵۶۹’’ کی طرف رجوع کریں، بلاشبہ اس کتاب میں گذشتہ صدیوں کی ترتیب کے ساتھ اہل سنت کے ایک سو اٹھائیس ایسے افراد کا تذکرہ ہیں جنہوں نے امام مہدی عجّل اللہ فرجہ کی ولادت کا اعتراف کیا ہے، ہم ان میں سے فقط بعض کا تذکرہ کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں   ۱۔ سهل بن عبد الله بخاری وفات ۳۴۱ هـ سر السلسلة العلویة ۳۹ ۲۔ خوارزمی وفات ۳۸۷ هـ مفاتیح العلوم ۳۲ مطبوعہ لیڈن ۱۸۹۵ عیسوی۔ ۳۔ یحیى بن سلامة خصفکی شافعی وفات ۵۶۸ هـ، جیسا کہ ‘‘علامہ سبط ابن جوزی کی کتاب تذکرة الخواص کے صفحہ ۳۶۰’’ پر مذکور ہے۔ ۴۔ ابن أزرق کے نام سے مشہور عبد الله بن محمد مفارقی وفات ۵۹۰ هـ، نے
بسم اللہ الرحمن الرحیم     عمر عبد الرحمن المدفع متحدہ عرب امارات   سوال میرے پاس بہت سارے سوالات میرے بعض دوستوں کی جانب سے امام مہدی عج کے متعلق آتے ہیں کہ کیا ان کا تذکرہ رسول محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی احادیث میں ہے ؟   جواب برادرِ محترم عمر بن عبد الرحمن السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته   رسول اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے امام مہدی علیہ السلام کے سلسلہ میں تواتر سے احادیث موجود ہے کہ آپ ع کا نام آپ ص کے نام سے اور آپ ع کی کنیت آپ ص کی کنیت سے ہوگی، آپ ع زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح اس کو ظلم و جور سے بھر دیا گیا ہوگا۔   اور احادیث اس قدر زیادہ ہے کہ ان کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے، قریب قریب کوئی بھی حدیث کی کتاب یا افراد کے احوال اور سیرت بیان کرنے والی بڑی کتابوں میں سے کوئی بھی اس سے خالی نہیں ہے اور اگر ہم ان میں سے جن کو جمع کرنا ممکن ہے اس کو جمع کریں تو یہ حدیث کے سلسلہ میں ایک بہت بڑی انسائیکلوپیڈیا بن جائے۔   یہ چیز اگر کسی بات پر دلالت کرتی ہے تو
بسم اللہ الرحمن الرحیم   محمد علی معلا شام   سوال میرا سوال اللہ تعالی کے قول ‘‘  وَ إِنَّهُ فی أُمِّ الْکِتابِ لَدَیْنا لَعَلِیٌّ حَکیمٌ ’’ اور یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں نہایت درجہ بلند اور پُر از حکمت کتاب ہے کے متعلق ہے، امید کرتا ہوں کہ اس آیت کریمہ کی تشریح کریں گے اور اس سے جو مقصود ہے اس کو بیان کریں گے۔   جواب برادرِ محترم محمد السلام علیکم و رحمة الله و برکاته   مفسرین نے اس آیت قرآنی کے لئے متعدد پہلو بیان کئے ہیں، ان میں سے بعض کو ہم ذکر کرتے ہیں ‘‘تفسیر المیزان’’ میں ہے کہ یہ قرآنی آیت سابقہ آیت میں جو بات بیان کی گئی تھی اس کی تاکید بیان کرتی ہے کہ یہ کتاب اپنے اصلی مقام میں عقلوں کے تصوّر سے بالاتر ہے اور آیت میں موجود ‘‘ إِنَّهُ ’’ کی ضمیر اس سے پہلے والی آیت میں موجود ‘‘الکتاب’’ کے لفظ سے مربوط ہے، اور امّ الکتاب سے مراد لوح محفوظ ہے جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے   ‘‘ بَلْ ھُو قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ، فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ ’’ یقینا یہ بزرگ و برتر قر
بسم اللہ الرحمن الرحیم   سوال اخوان الصفا کی اسماعیلی تحریک اور ان کے کتابچوں کی کیا حقیقت ہے ؟   جواب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اخوان الصفا کے کتابچے فقط ان نظریاتی باتوں کا مجموعہ تھے جن کو اسماعیلی علماء نے اپنے افراد کو تعلیم یافتہ کرنے اور ان کو اس دور میں رائج فکری بہاؤ کے مقابلہ میں محفوظ کرنے کے لئے ابتداء میں تشکیل دیئے تھے، جس دور میں جو شخص منطق، فلسفہ، ریاضیات، فلکیات اور ان کے مشابہ یونانی علوم کو جانتا ہو اسی کو بڑا عالم شمار کیا جاتا تھا۔   دسوی صدی کی ابتداء میں موجود سجستانی نے اپنی کتاب ‘‘صوان الحکمۃ’’ میں یہ اعتقاد ظاہر کیا ہے کہ اخوان الصفا کے کتابچے تشکیل دینے والے پانچ بصری علماء تھے اور وہ ابو سلیمان بستی جو مقدسی کے نام سے معروف تھا، ابو الحسن زنجانی، ابو احمد نھرجوری جس کا لقب مھرجانی تھا اور عوفی، اور زید بن رفاعہ اور سجستانی کا گمان ہے کہ ۵۲ کتابچوں کی تعداد تک پہنچے ہوئے اخوان الصفا کے کتابچوں کے الفاظ مقدسی کے تشکیل شدہ تھے مگر اسماعیلی ذرائ
آخرین جستجو ها